ممبئی، 14/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)ممبئی کے این سی پی لیڈر بابا صدیقی کے قتل کے حوالے سے پولیس نے نئے چونکا دینے والے حقائق کا انکشاف کیا ہے۔ سنیچر کی رات بابا صدیقی کو ممبئی کے ایک علاقے میں گولی مار کر قتل کیا گیا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق، اس سازش میں ملزمان نے مرچ اسپرے (پیپر اسپرے) استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، مگر آخری لمحے میں ملزم شیو کمار نے فوری طور پر گولی چلا دی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پیپر اسپرے دھرم راج کشیپ کے پاس موجود تھا، جو منصوبے کا حصہ تھا۔
پولیس اس معاملے میں اب تک دو ملزمان کو گرفتار کر چکی ہے۔ بابا صدیقی پر فائرنگ کرنے والا شیو کمار اب تک پولیس کی گرفت سے دور ہے۔ پولیس کے مطابق، اس واردات میں ملزمان نے بابا صدیقی پر کل 6 گولیاں چلائیں، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔ اس حملے میں ایک اہلکار کے پیر میں بھی گولی لگی، جو خوش قسمتی سے بچ گئے۔ بابا صدیقی کو ملنے والی سیکورٹی پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اس حوالہ سے پولیس نے واضح کیا ہے کہ بابا صدیقی کو کسی خاص زمرے کا سیکورٹی کور نہیں دیا گیا تھا۔ ان کے ساتھ 3 پولیس اہلکار تعینات تھے لیکن وہ اس حملے کو روکنے میں ناکام رہے۔
اس معاملے میں پولیس نے دو ملزمان، گرمیل سنگھ اور دھرم راج کشیپ کو گرفتار کر لیا ہے، جبکہ دو دیگر ملزمان شیو کمار اور محمد ذیشان اختر آخری اطلاع موصول ہونے تک فرار تھے۔ پولیس نے ان دونوں فراری ملزمان کو پکڑنے کے لیے 10 ٹیمیں تشکیل دی ہیں جنہوں نے مختلف مقامات پر چھاپے مارے۔ دریں اثنا، گرمیل سنگھ کو عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں اسے 21 اکتوبر تک پولیس حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔
دوسری جانب، دھرم راج کشیپ کی عمر کے حوالے سے تنازعہ پیدا ہو گیا ہے، کیونکہ اس نے خود کو نابالغ قرار دیا ہے۔ عدالت نے اس کی عمر کی تصدیق کے لیے ہڈیوں کی جانچ کی اجازت دے دی ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ آیا وہ قانونی طور پر نابالغ ہے یا نہیں۔
پولیس کے مطابق، گرفتار شدہ ملزمان کے پاس سے دو پستول اور 28 کارتوس برآمد ہوئے ہیں، جو اس حملے میں استعمال کیے گئے تھے۔ ممبئی پولیس کے ڈی سی پی دتا نلواڈے نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس کیس میں لارنس بشنوئی گروہ کے ملوث ہونے کے امکان پر بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ تاہم، اس حوالے سے ابھی کوئی حتمی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔
بابا صدیقی کے قتل کا مقصد اور پس منظر ابھی تک واضح نہیں ہو سکا، لیکن پولیس اس پہلو پر بھی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا اس کے پیچھے کوئی بڑی مجرمانہ سازش ہے یا نہیں۔ مقامی عوام میں اس قتل کے بعد خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور شہر میں سیکورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹا جا سکے۔
پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ فرار ملزمان کے بارے میں کوئی بھی معلومات فراہم کریں تاکہ انہیں جلد از جلد گرفتار کیا جا سکے۔ اس قتل نے سیاسی اور سماجی حلقوں میں بھی ہلچل مچا دی ہے اور کئی رہنماؤں نے بابا صدیقی کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔